گھبراہٹ (Anxiety) اینگزائٹی
ازقلم: سائیکولوجسٹ اریبہ سرور (اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور)
گھبراہٹ (Anxiety) عنوان: اینگزائٹی
اینگزائٹی کا معنی ہے گھبراہٹ یعنی کسی بھی کام کو کرنے یا کسی بھی حالات کا سامنا کرتے وقت عجیب سی بے چینی کی شدت محسوس کرنا۔
خطرات سے بچاؤ، چوکنا ہونے اور مسائل کا سامنا کرنے میںعام طور پر خوف اور گھبراہٹ مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔ تاہم اگر یہ احساسات شدید ہو جائیں یا بہت عرصے تک رہیں تو یہ ہمیں ان کاموں سے روک سکتے ہیں جو ہم کرنا چاہتے ہیں اور اس کے نتیجے میں ہماری زندگی تکلیف دہ ہوسکتی ہے۔
گھبراہٹ کی علامات
ذہنی علامات
وقت پریشانی کا احساس
تھکن کا احساس
توجہ مرکوز نہ کرپانا
چڑچڑے پن کا احساس
نیند کے مسائل
جسمانی علامات
-دل کی دھڑکن محسوس ہونا
-زیادہ پسینہ آنا
-پٹھوں میں کھنچاؤ اور درد ہونا
-سانس کا تیزی سے چلنا
-سر چکرانا
-بے ہوش ہو جانے کا ڈر ہونا
-بدہضمی
-اسہال
کیا یہ عام ہیں؟
ہر دس میں سے ایک شخص کو زندگی میں کبھی نہ کبھی تکلیف دہ گھبراہٹ کا سامنا ہوتا ہے۔ تاہم زیادہ تر افراد اس کا علاج نہیں کرواتے.لیکن اگر یہ حد سے بڑھ جاۓ.تو اس کا علاج بر وقت کرونا ضروری ہے۔
وجوہات
ہم میں سے کچھ لوگوں کی طبیعت اس طرح کی ہوتی ہے کہ وہ ہر بات پہ پریشان رہتے ہیں۔ تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ اس طرح کی طبیعت جینز کے ذریعے وراثت میں بھی مل سکتی ہے۔ تاہم وہ لوگ بھی جو قدرتی طور پر ہر وقت پریشان نہ رہتے ہوں اگر ان پر بھی مستقل دباؤ پڑتا رہے تو وہ بھی گھبراہٹ کا شکار ہوجاتے ہیں۔
کبھی کبھی نشہ آور اشیا مثلاً ایمفیٹا
مائنز(amphetamines)، ایل ایس ڈی یا ایکسٹیسی (ecstasy)کے استعمال کی وجہ سے بھی گھبراہٹ ہوسکتی ہے۔ حتیٰ کہ کافی میں موجود کیفین بھی ہم میں سے کچھ افراد کو تکلیف دہ حد تک گھبراہٹ کا شکار کرنے کے لیے کافی ہے۔
تاہم دوسری طرف یہ واضح نہٰیں ہے کہ کوئی مخصوص شخص کیوں گھبراہٹ میں مبتلا ہوتا ہے۔ اس لیے کہ یہ ان کی شخصیت ، ان پر گذرنے والے واقعات اور زندگی کی تبدیلیوں مثلاً بچے کی پیدائش وغیرہ کی وجوہات کے باعث ہوتے ہیں۔
مدد طلب کرنے
اگر ہمیں بہت زیادہ دباؤ میں رہنا پڑے تو ہم بیشتر وقت پریشان اور خوفزدہ رہیں گے۔ ہم عام طور پر ان کیفیات کا مقابلہ کرلیتے ہیں کیونکہ ہمیں ان کی وجہ پتہ ہوتی ہے اور یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ صورتحال کب ختم ہوگی۔ مثلاً ڈرائیونگ ٹیسٹ سے قبل ہم میں سے بیشتر لوگ گھبراہٹ کا شکار ہوتے ہیں لیکن ہم اس پر قابو پالیتے ہیں کیونکہ ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ٹیسٹ ختم ہونے کے ساتھ ہی گھبراہٹ بھی ختم ہوجائے گی۔
گھبراہٹ اور خوف میں مبتلا لوگ ان احساسات کے بارے میں کسی سے حتیٰ کہ گھر والوں یا قریبی دوستوں سے بھی بات نہیں کرتے ۔ اس کے باوجود یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ٹھیک نہیں ہیں ۔اس مسئلے میں مبتلا فرد پیلاہٹ اور تناؤ کا شکارنظر آئے گا اور معمول کی آوازوں مثلاً دروازے کی گھنٹی یا کار کے ہارن سے بھی بہت زیادہ چونک جائے گا۔ وہ چڑچڑے پن کا شکار ہوتے ہیں اور اس کی وجہ سے قریبی افراد سے بحث مباحثہ ہوسکتا ہے خاص طور پر اس وقت جب ان کو یہ اندازہ نہ ہو کہ مریض کچھ مخصوص کام کیوں نہیں کرپارہا۔ گوکہ دوست اور گھر والے گھبراہٹ کی وجہ سے ہونے والی تکلیف کو سمجھتے ہیں تاہم انھیں یہ تمام پریشانیاں بلا وجہ لگتی ہیں اینگزائٹی کا شکار لوگوں کی مدد پرسکون رہنا سیکھیں۔
پرسکون رہنے کا کوئی مخصوص طریقہ سیکھنا گھبراہٹ اور پریشانی پر قابو پانے میں مفید ہوسکتا ہے۔ یہ گروپ کی صورت میں بھی سیکھا جا سکتا ہے، ماہرین کی مدد سے بھی، اور اس کے علاوہ کتابوں اور وڈیو ٹیپس کے ذریعے ہم خود بھی یہ طریقے سیکھ سکتے ہیں۔ اس عمل سے اس وقت صحیح فائدہ ہوتا ہے جب اسے باقاعدگی سے کیا جائے بجائے اس کے کہ صرف اس وقت کیا جائے جب انسان کسی مسئلے کا شکار ہو۔
سائیکو تھیراپی
یہ بات چیت کا ایک زیادہ جامع طریقہ ہے جس سے ہمیں گھبراہٹ کی ان وجوہات کو جاننے میں مدد مل سکتی ہے جنھیں ہم اب تک پہچان نہیں پائے۔ اس طریقے پر عمل انفرادی یا گروپ کی صورت میں کیا جاسکتا ہے اور عام طور پر یہ ہفتہ وار بنیادوں پر کئی ہفتوں یا مہیںوں تک کیا جاتا ہے۔ سائیکو تھیراپسٹ ڈاکٹر بھی ہو سکتے ہیں اور نہیں بھی۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں