سیرت نبویﷺ کے نتائج منظرعام پہ آچکے ہیں۔ پوزیشن ہولڈر کو مبارکباد۔ پوزیشن ہولڈر کو کیش پرائز اور سرٹیفیکیٹ دیے جائیں گے۔
عنوان: رسول اللہ ﷺ کا اخلاق ازقلم: آصفہ محمد ارشاد
سرور کائنات ،خاتم النبیین محمد رسول اللّٰہ ﷺ کی ذات اقدس کی حیات طیبہ کا ہر گوشہ ،ہر پہلو اوصاف جمیلہ کا مجموعہ ،منبع ہدایت اور بحر بے کنار ہے۔ لیکن سب سے نمایاں پہلو جس نے دوست و دشمن سب کو بارگاہ اقدس میں سر خم تسلیم کرنے پر مجبور کر دیا ۔وہ حضور ﷺ کے اخلاق ہیں ۔جن کی گواہی قرآن میں خود خالق کائنات قسمیں کھا کر " خلق عظیم" کے الفاظ سے دیتا ہے ۔تو اماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا آپ ﷺ کے اخلاق کو قرآن کی تفسیر قرار دیتی ہیں ۔خود محبوب خدا تکمیل مکارم اخلاق کو مقصد بعثت فرماتے ہیں ۔اخلاق کریمانہ کا عالم یہ کہ سچائی کی تعریف ابو جہل جیسے بڑے دشمن بھی کرتے ہیں ۔عاجزی و انکساری کی حد ہے کہ جب فتح مکہ کے موقع پر سردار کی حیثیت سے داخل ہوتے ہیں تو سر اقدس اس قدر جھکائے ہوئے ہیں کہ بار بار اونٹ کی کوہان سے لگتا ہے ۔عفو و درگزر کی شان کہ اک فاتح لیڈر جس کا دس ہزار کا لشکر جرار تلواریں لئے اک جنبش ابرو کا منتظر ہے ۔لیکن لب مبارک ہلتے ہیں اور" آج تم پر کوئی انتقام نہیں تم سب آزاد ہو "کے الفاظ ادا ہوتے ہیں ۔امانت و دیانت ایسی کہ مکہ سے ہجرت کرتے ہوئے جن لوگوں نے محبوب شہر کو چھوڑنے پر مجبور کیا ،راستوں پر پہرے بٹھا کر گھر کا محاصرہ کیا ، جان کے دشمنوں کی تلواروں کے سائے سے نکل رہے ہیں تو انہی کی امانتوں کو واپس لوٹانے کی فکر دامن گیر ہے ۔نرمی ایسی کہ زید بن حارثہ والد کے ساتھ واپس جانے پر حضور ﷺ کی غلامی میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں ۔ ــــــــــــــــــــــــــــــ
عنوان: رسول پاک صلی علیہ وسلم کا اخلاقازقلم: طیبہ علی رضا
خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ رب العزت نے رحمت اللعالمین بنا کر بھیجا۔ آقا دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم سب سے رحمت و شفقت سے پیش آیا کرتے تھے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق مبارک نہایت اعلی تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر مسکراہٹ رہتی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہایت نرم مزاج اور غصے کو ناپسند کرنے والے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلی اخلاق کی واضح دلیل یہ ہے خالق کائنات نے خود ان کے اخلاق کی گواہی دی۔ یہاں تک کہ برکتوں والے کلام یعنی قرآن مجید میں بھی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق مبارک کی دلیل موجود ہے۔قرآن کریم میں سورۃ القلم کی آیت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ترجمہ: بے شک تو بہت بڑے (عمدہ) اخلاق پر ہے۔اس آیت سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ دنیا میں سب سے اعلی ترین اخلاق پر ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم فائز تھے۔ حضور کے اعلی اخلاق سے مشرکین متاثر ہوکر دائرہ اسلام میں داخل ہوئے۔حدیث مبارکہ میں آتا ہے کہ ہشام بن عامر بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: اے ام المؤمنین ! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق کے متعلق بتائے، حضرت عائشہ نے پوچھا : کیا تم قرآن نہیں پڑھتے؟ میں نے کہا: کیوں نہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خلق قرآن تھا۔ ( صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ ١٣٩۔ باب۔ رقم الحدیث: ٧٤٦) اس سے بڑھ کر اور کیا دلیل ہوسکتی ہے کہ اللہ کے کلام یعنی قرآن اور احادیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلی اخلاق کی گواہی دی گئی ہے۔------------------------------
عنوان:رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی تربیت کا اندازصنف:مضمون مصنفہ:سعدیہ اعوان
خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ و سلم تمام انسانیت کے لیے ایک بہترین معلم بن کے تشریف لائے۔وہ عرب جو جاہل اور ان پڑھ تھے،جو ہر پل ایک دوسرے کے خون کے پیاسے رہتے تھے،محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس قدر بہترین انداز میں ان کی تربیت کی کہ وہی عرب آپس میں بھائی بھائی بن گئے تھے۔غزوہ بدر کے موقع پر صحابہ بڑھ چڑھ کے جہاد میں حصہ لے رہے تھے۔کمسن صحابہ پنجوں کے بل کھڑے ہو کر اونچا ہونے کی کوشش کر رہے تھے تا کہ انہیں جہاد میں شرکت کی اجازت مل سکے۔اس سے ہمیں اندازہ ہوتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی مثالی تربیت کا کہ کمسن صحابہ کرام کے دلوں میں بھی ایمان اس قدر راسخ ہو چکا تھا کہ وہ اللہ کی محبت میں سرشار ہو کر اللہ کے راستے میں اپنی جانیں قربان کر دینا چاہتے تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم جب کسی کو اس کی غلطی پر تنبیہ فرماتے تو اس بات کا ہمیشہ خیال رکھتے کہ اس شخص کو شرمندگی یا بےعزتی محسوس نہ ہو۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم جب کسی کو تنبیہ فرماتے تو اس کا نام لیے بغیر اور اسے مخاطب کیے بغیر یوں فرماتے لوگ اس طرح کیوں کرتے ہیں؟(ابو داود 4788)۔روایت میں آتا ہے کہ ایک شخص نے سوال کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم قیامت کب آئے گی؟آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:تم نے اس دن کے لیے کیا تیاری کر رکھی ہے؟اس طرح آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے نہایت خوش اسلوبی سے اسے تزکیہ نفس اور احتساب اعمال پر آمادہ کیا۔------------------------------
عنوان: رسول پاک صلی علیہ وسلم کا اخلاق
ازقلم: طیبہ علی رضا
خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ رب العزت نے رحمت اللعالمین بنا کر بھیجا۔ آقا دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم سب سے رحمت و شفقت سے پیش آیا کرتے تھے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق مبارک نہایت اعلی تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر مسکراہٹ رہتی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہایت نرم مزاج اور غصے کو ناپسند کرنے والے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلی اخلاق کی واضح دلیل یہ ہے خالق کائنات نے خود ان کے اخلاق کی گواہی دی۔ یہاں تک کہ برکتوں والے کلام یعنی قرآن مجید میں بھی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق مبارک کی دلیل موجود ہے۔
قرآن کریم میں سورۃ القلم کی آیت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
ترجمہ: بے شک تو بہت بڑے (عمدہ) اخلاق پر ہے۔
اس آیت سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ دنیا میں سب سے اعلی ترین اخلاق پر ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم فائز تھے۔ حضور کے اعلی اخلاق سے مشرکین متاثر ہوکر دائرہ اسلام میں داخل ہوئے۔
حدیث مبارکہ میں آتا ہے کہ ہشام بن عامر بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: اے ام المؤمنین ! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق کے متعلق بتائے، حضرت عائشہ نے پوچھا : کیا تم قرآن نہیں پڑھتے؟ میں نے کہا: کیوں نہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خلق قرآن تھا۔ ( صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ ١٣٩۔ باب۔ رقم الحدیث: ٧٤٦) اس سے بڑھ کر اور کیا دلیل ہوسکتی ہے کہ اللہ کے کلام یعنی قرآن اور احادیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلی اخلاق کی گواہی دی گئی ہے۔
------------------------------
عنوان:رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی تربیت کا انداز
صنف:مضمون
مصنفہ:سعدیہ اعوان
خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ و سلم تمام انسانیت کے لیے ایک بہترین معلم بن کے تشریف لائے۔وہ عرب جو جاہل اور ان پڑھ تھے،جو ہر پل ایک دوسرے کے خون کے پیاسے رہتے تھے،محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس قدر بہترین انداز میں ان کی تربیت کی کہ وہی عرب آپس میں بھائی بھائی بن گئے تھے۔غزوہ بدر کے موقع پر صحابہ بڑھ چڑھ کے جہاد میں حصہ لے رہے تھے۔کمسن صحابہ پنجوں کے بل کھڑے ہو کر اونچا ہونے کی کوشش کر رہے تھے تا کہ انہیں جہاد میں شرکت کی اجازت مل سکے۔اس سے ہمیں اندازہ ہوتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی مثالی تربیت کا کہ کمسن صحابہ کرام کے دلوں میں بھی ایمان اس قدر راسخ ہو چکا تھا کہ وہ اللہ کی محبت میں سرشار ہو کر اللہ کے راستے میں اپنی جانیں قربان کر دینا چاہتے تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم جب کسی کو اس کی غلطی پر تنبیہ فرماتے تو اس بات کا ہمیشہ خیال رکھتے کہ اس شخص کو شرمندگی یا بےعزتی محسوس نہ ہو۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم جب کسی کو تنبیہ فرماتے تو اس کا نام لیے بغیر اور اسے مخاطب کیے بغیر یوں فرماتے لوگ اس طرح کیوں کرتے ہیں؟(ابو داود 4788)۔روایت میں آتا ہے کہ ایک شخص نے سوال کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم قیامت کب آئے گی؟آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:تم نے اس دن کے لیے کیا تیاری کر رکھی ہے؟اس طرح آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے نہایت خوش اسلوبی سے اسے تزکیہ نفس اور احتساب اعمال پر آمادہ کیا۔
------------------------------
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں